اتوار، 10 نومبر، 2013

منور حسن صاحب کے نام ایک کھلا خط – ڈرتے ڈرتے

:محترم جناب منور حسن صاحب

آپ سے ڈرتے ڈرتے مخاطب اس لیے ہوں کہ زندگی میں، میں دو مرتبہ اسلامی جمیعت طلبہ کی "پرامن اسلامی تبلیغ" کا بےپایاں مزہ چکھ چکا۔ اور میرا چھوٹا بھائی، مدثر بھی جو کہ اسی "پرامن اسلامی تبلیغ" کے ہاتھوں محض اٹھارہ سال کہ عمر میں پاکستان کو ہمیشہ ہمیشہ کےلیے خیرباد کہہ گیا۔ اب میری عمر اکتالیس سال ہے اور سُنا ہے کہ اس عمر میں ٹوٹی ہڈیاں اور پھٹا گوشت بہت تکلیف بھی دیتے ہیں، اور بہت دیر بعد ہی بھرتے ہیں۔ لہذا ڈرتے ڈرتے، محترم۔

آپ نے چند دن قبل فرمایا کہ طالبان سے لڑنے والے پاکستانی سپاہی شہید نہیں۔ بالکل ٹھیک فرمایا، آپکی دلیل کو اگر انگلش زبان میں "اِنورس" کر کے دیکھا جائے تو بلاشبہ پھر پاکستانی سپاہی سے لڑنے والے طالبان، جو کہ شاید آپکے نزدیک مجاہدینِ اسلام ہیں اور وہی اسلامی نشاۃ ثانیہ کا سبب بھی بنیں گے، ہی شہید ہیں۔ آپ بہت مضبوط لہجے میں بات کرنے والے محترم شخص ہیں، لہذا آپ سے اختلاف رائے کرنے کے لیے مجھ سے ڈرپوک انسان یا تو پھر سے اسلامی جمیعت طلبہ کی "پرامن اسلامی تبلیغ" کے ہاتھوں خاموش رہے گا یا پھر آپ سے دوبدو بات کی بجائے، یہود و نصاریٰ کی یہ کلموہی ایجاد، کہ جسکو بلاگ کہتے ہیں، کا سہارا لے گا۔ آخر کو ا ب اس عمر میں میں نیلی آنکھ، کالی گردن، سرخ کمر اور پیلے رنگ کے ساتھ کہا ں جاؤنگا؟

آپ کبھی نیشنل سٹوڈنٹس فیڈریشن کے روحِ رواں بھی تھے اور کمیونزم کے قریب تر۔ پھر آپ پر اللہ کی رحمت ہوئی اور آپ نے کارل مارکس پر چار حرف بھیجے اور مشرف بہ مودودی صاحب ہو گئے۔ معاف کیجیے گا کہ میں لفظ "مودودی" پر رحمتہ اللہ علیہ کا محفف ڈالنا چاہتا تھا، مگر مجھےابھی اردو ٹائپنگ میں اتنی مہارت نہیں۔ یہ صفائی دینا اس لیے بھی ضروری جانا کہ کہیں میری صفائی نہ ہو جاوے۔

کارل مارکس سے ایک لمبی چھلانگ دوسری جانب بلاشبہ آپکا ذاتی معاشرتی و سیاسی حق تھا اور اس پر کسی قسم کی کوئی دو رائے نہیں۔ جس قسم کا انقلاب آپ کے من کو بھایا، آپ نے اس طرف ہی آنا مناسب جانا اور آپکی اس چوائس کا دل سے مکمل احترام بھی ہے۔ مگر یہ کیا کہ وہ سختیء گفتار جو شاید آپکو آپکے کامریڈ کے دنوں میں عطا ہوئی ہوگی وہ رحمت اللعالمینؐ کے لائے ہوئے دینِ حق کے گروپ میں شامل ہونے کے بعد بھی قائم رہی؟

  میری خواہش کہ کاش اللہ تعالیٰ مجھے آقاؐ کے وقت میں پیدا کرتے یا کوئی یہودی ٹائم مشین ایجاد کرے اور میں ماضی میں واپس جاؤں تو مجھے ایک بات کا مکمل یقین ہے کہ میں اپنے آقاؐ کو کم از کم آپکے لہجہ میں بات کرتے ہوئے نہیں سنوں گا۔ آپکے لہجہ و گفتار کی "غیر متزلزل ٹون" میرے یقین کے مطابق آقاؐ اور صحابہءکرام کے گروپ میں تو مجھے نہ ملےگی، مگر شاید "زمین جنبد نہ جنبد گل محمد" کے مصداق، دوجے کیمپ میں شاید سن لوں۔ میرا مقصد آپکو قطعی طور پر کچھ اور قرار دینا نہیں، اللہ شاہد ہے، مگر اپنی دلیل پر مکمل طور پر اڑ جانا اور آوازِ خلق کی مخالف سمت میں چلنے کی فطرت تو بہرحال صحابہء کرام میں موجود نہ تھی۔ اگر ہوتی تو صحابہءکرام، اسلام سے دور دور اور پرے ہی رہتے اور اپنے باپ دادا کے "دین" کو ترک کرکے آقاؐ کے کیمپ میں نہ آتے۔ انہوں نے تبدیل ہونے کو مقدم جانا اور آقاؐ کے زیرِ سایہ آکر انسانی تاریخ میں اپنا نام ہمیشہ کےلیے رقم کروایا۔ اور وہ جو کہ اپنی پرانی دلیل پر اڑے رہے، "عُمرو" (بالوزن عُمر) نام ہونے کے باوجود، ابوجہل کہلائے۔

میں آپکی اس بات سے بھی اتفاق کرتا ہوں کہ اگر افغانستان میں طالبان سے لڑنے والے امریکی فوجی شہید نہیں، تو اسلام کے عظیم سپوتوں، تحریک طالبان پاکستان، سے لڑنے والے مردود پاکستانی فوجی کس طرح شہید ہوسکتے ہیں۔ میرے نزدیک تو شہادت کی تعریف آقاؐ اپنی شریعت میں چودہ سو سال قبل کرگئے مگر آپ پر یہ پہیلی، محترمی، آج ہی کیوں کھُلی؟ یہ پہیلی آپ پر ستر اور اسی کی دہائی میں کیوں نہ کھلی جب آج کے ہلاک، اس وقت کے شہید تھے؟ نعوذ باللہ من ذالک، کیا اسلام جنرل ضیاءالحق کے مرنے کے بعد تبدیل ہوا اور لہذا اس میں شہید کی تعریف بھی؟ آپکی طرح جید عالم اور  واقفِ اسلام نہیں، اس لیے سوچا کہ آپ سے اس کے بارے میں پوچھ لیا جائے۔

آخر میں یہ کہ میری گود میں کھیلنے والا میرا چچا کا ایک بیٹا میری ذاتی مخالفت کے باوجود فوج میں چلا گیا۔ مخالفت اس لیے کی کہ وہ بہت "ظالم" مصور، مصنف اور موسیقار بن سکتا تھا، مگر اس اُلو کو فوج میں افسری کا شوق تھا۔ ابھی وہ کیپٹین ہے اور سوات میں اسکی عمر کے اسکے چار کورس میٹس شہید ہوئے اور جب اسکی باری آئی تو اسکی ماں، میری چچی نے قران کے سائے میں اسکو رخصت کرنا مناسب جانا کہ بیٹے پر فخر تھا اور ہے۔ مجھے بھی اس پر پیار اور فخر ہے۔ چلیں وہ تو زندہ سلامت ہے، اور آگے سے کافی موٹا بھی ہوگیا ہے، مگر اسکے چار "مرنے" والے ساتھیوں کے علاوہ قریبا 4،996 دوسرے پاکستانی فوجیوں کی ماؤں، بہنوں، بیٹیوں کےلیے آپکے پاس کیا کوئی دعا نہیں کہ آپ نے یہ کہہ ڈالا کہ سارے "مرنے " والے پاکستانی سپاہی شہید نہیں؟

اب آپ سے اجازت چاہوں گا مگر ایک سوال پھر بھی چھوڑے جاؤں گا:

آپکا بیان کیا ہوتا اگر آپکا اپنا بیٹا بھی فوج میں ہوتا، اور اللہ نے اسے شہادت کے مرتبہ پر فائز کیا ہوتا؟ کیا آپکی سختیء گفتار تب بھی یہی ہوتی جو دوسروں کے "ہلاک" ہونے والے بچوں کے بارے میں ہے؟

آخر میں میری طرف سے ایک اور ڈرا ہوا  سلام قبول کیجیے۔

آپکا مخلص،


مبشر اکرم بٹ
(شہر کا نام نہیں لکھوں گا کہ اکتالیس سالہ ہڈیاں عزیز ہیں)