ہفتہ، 9 نومبر، 2013

کتا شہید

مولوی صاحب نے فرمایا کہ امریکہ کے ڈرون کے ہاتھوں مرنے والا کتا بھی انکے نزدیک شہید ہے۔ اور یہ بات انہوں نے تسلیم کی کہ امریکہ کی نفرت میں کی۔

بہرحال یہ الگ بحث ٹھہری کہ جناب کے دل کا آپریشن ایک پاکستانی امریکی ڈاکٹر، ڈاکٹر مبشر نے کیا۔ ڈاکٹر مبشر ایک پاکستانی احمدی ہیں۔ دوسروں کی زندگیوں کا سوال ہو تو موصوف چنیوٹ جا کر بڑی بڑی تقاریر فرماتے رہے ہیں فتنہء احمدیت کے بارے میں، مگر اپنی جان کسے عزیز نہیں؟ اور بلاشک ایسے مشکل مراحل میں امریکی نفرت کو تھپکیاں دے کر سلانا ہی بہتر تھا، سو کر ڈالا۔

یہاں یہ بحث بھی لاحاصل کہ جب 2002 میں ایم ایم اے، جو کہ  فوج کی چھتر چھاؤں تلے بنائی گئی، نے 68 نشستیں حاصل کیں تو ایکدم سے جناب کو خیال آیا کہ یہ موقع ہے وزیرِ اعظم بننے کا، تو جن کی نفرت میں کتے کو شہید کہا گیا، انہی سے اور انکے دیگر "حواریوں" سے ملاقات بھی کی گئی جس میں یہ ثابت کیا گیا کہ ہم امن کے پجاری ہیں، اور جو بھی کہا، وہ الیکشن کے بخار میں کہا۔ وزارتِ عظمیٰ بہرحال پھر بھی نہ ملی کہ اس وقت کے سپہ سالار، اور آج کے ملزم، جنرل پرویز مشرف نے کچھ اور ہی سوچا ہوا تھا۔ ایک صوبے کی حکومت ملی اور ان پانچ سالوں میں بہت "ترقی" ہوئی۔ سب سے زیادہ یہ ترقی ہوئی کہ رشوت کو ہدیہ کا نام دے دیا گیا اور مغربی مصنوعات کے بائیکاٹ کے اعلان کے بعد، اسلامی صوبائی وزراء مختلف دعوتوں میں سیون اپ بھی ڈکارتے نظر آئے۔ ڈی آئی خان سے سینیٹر بننے والے ایک ارب پتی نے اپنے چھوٹے بھائی اور باپ کو بھی سینیٹ میں گھسیڑنے کی ٹھانی تو اس عظیم مشکل میں بھی صوبائی اسمبلی کے پاک اور پوِتر ایم پی ایز ہی کام آئے۔

مولانا صاحب، کتے تو شہید نہیں ہوتے، مگر شہیدوں کو اب کتا تو نہ کیجیے۔ آپ حسنِ کرشمہ ساز کے ماہر ہیں۔ پی پی پی کو ووٹ ڈالنے والوں کے نکاح بھی آپ نے باطل قرار دلوائے ڈالے اور بعد میں اسی حکومت میں کشمیر کاز کی عظیم خدمت بھی سر انجا م دی۔ کس کی مجال کہ آپ سے کوئی آپکے اپنے نکاح کی بابت کچھ پوچھ پاتا؟ آخر کو زندہ بھی تو رہنا تھا نا جی لوگوں نے، اور کیوں کوئی آپ سے آپکی ازدواجی زندگی کی حلالیت اور اسلامیت کے بارے میں آپکے ارشاد کی روشنی میں ہی سوال کرتا؟

انسان ہوں عام سا، سوچ بھی تو آتی ہے نا۔ اگر ایک عام سے انسان نے کسی کی بھی نفرت میں کتے کو شہید کہا ہوتا، تو اسکا حال تو اسکے علاقے کے مجاہدین ہی پوچھ پاچھ لیتے، آپ بڑی سرکار ہیں۔ آپکےاور آپکے بھائیوں کے ناموں کا ڈنکا بجتا ہے ڈی آئی خان میں اور آپکے جانثار اور ہمدرد لاکھوں میں ہیں، کیا پتا کوئی ایک آدھا اس عامی کے سر چڑھ جاتا اور اس بےچاری کی بیوہ ساری عمر کبھی کسی کتے کو شہید نہ کہتی۔ مگر آپ، آپ ہیں، خاص الخاص۔ کسی کی مجال کہ آپکے ارشاد کو بھلے وہ نکاح کی باطلیت کے بارے میں ہو یا کتے کو شہید کہنے کے بار ے میں، چیلینج کرے۔ نہ پہلے کبھی کسی نے کیا، نہ ہی کوئی آئندہ کرے گا۔

اب تو لوگ اس انتظار میں ہیں کہ آپ جناب کب گدھے، خچر، گھوڑے، کبوتر، بلی، اونٹ وغیرہ کو بھی مرتبہء شہادت پر فائز کرنے کا فریضہ سرانجام دیتے ہیں۔ آخر کو یہ مخلوقات بھی تو ڈرون حملوں میں مرتی ہونگی۔

باقی رہ گئے انسان جو پاکستان نے کوئی 50،000 گنوا دیے، تو جناب انکی خیر ہے۔ خاک تھے، خاک نشین ہولیے، آپکی باتیں، سیاستیں، وزارتیں، خاندانی کنٹرول چلتارہا، چلتا رہے گا۔ مگر ایک چھوٹا سا سوال یہ بھی ذہن میں آتا ہے کہ آپکی دہنِ مبارکہ سے کبھی ان خاک نشینوں کے بارے میں وہ نہ نکلا جو ایک کتے کے بارے میں فرمایا گیا۔


مرنے والے انسان کیا مرنے والے شہید کتے سے بھی بدتر تھے؟